یہ زمیں کس قدر سجائی گئی
زندگی کی تڑپ بڑھائی گئی

آئینے سے بگڑ کے بیٹھ گئے
جن کی صورت جنہیں دکھائی گئی

دشمنوں سے ہی بیر نبھ جائے
دوستوں سے تو آشنائی گئی

نسل در نسل انتظار رہا
قصر ٹوٹے، نہ بے نوائی گئی

زندگی کا نصیب کیا کہیے
ایک، سیتا تھی جو ستائی گئی

ہم نہ اوتار تھے، نہ پیغمبر
کیوں یہ عظمت ہمیں دلائی گئی

موت پائی صلیب پر ہم نے
عمر بن باس میں بتائی گئی
Ù+Ù+Ù+